Thursday, August 19, 2010

An unkonown neglected Patient readmitted to Hospital By Jamaat

























سرکاری دواخانہ کے لاوارث مریض کی امداانقلاب دکن کی رپورٹ پر جماعت اسلامی ہند کے رفقاء عمل پیرا
اس دنیا میں طرح طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں ۔امیر بھی غریب بھی، صحتمند بھی اور بیمار بھی۔ ہر دو صورت میں وہ اللہ تعالی کی آزمائش میں مبتلاع ہیں۔ جس سماج میں غریبی اور لوگوں کی بد حالی پائی جاتی ہو وہاں کے امیروں پر اللہ تعالیٰ مذید ذمہ داری ڈالتا ہے کہ یہ ان کہ ذمہ ہے کے ان کی کفالت کرے، بیمار ہوں تو ان کے علاج کا سامان کرے۔ معاشرے میں چند ایک لوگ ان کاموں کو اپنے ذمہ لیتے ہیں۔انقلاب دکن میں فوٹو کے ساتھ ایک رپورٹ شایہ ہوئی جس میں بتایا گیا کہ ایک لاوارث مریض گزشتہ چار دنوں سے دواخانہ کے احاتہ میں ہی پڑا ہواہے اور کوئی پرسانے حال نہیں ہے۔ جیسے ہی یہ رپورٹ پر نظر پڑھی جناب محمد یوسف خان صاحب نے مریض کی فوری ضرورت کی چیزیں جیسے پانی ، کچھ کھانے کے لئے توشہ اور جماعت کے ایچ۔آر۔ایس۔ کی جانب سے جمع کئے گئے کپڑوں میں سے دو جوڑ کپڑے اور ایک بلانکیٹ لے کے اپنے فرزند کے ہمراہ دواخانہ پہنچے ۔ اس دوران اس کی اطلاع پا کر جناب محمد اقبال علی اور ایچ ۔آر۔ایس کے گروپ لیڈر جنا ب محمد عبدالقادر بھی وہان پہنچے۔ ان سب احباب نے مل کر مریض کو جو غلازت میں لت پت تھا، دھلاکر صاف کیا ، پانی پلایا۔ مریض کمزری سے بات کرنے کے موقف میں نہیں تھا۔ بریڈ لاکر کھلایاگیاتو کچھ سمبھل گیا۔ معلوم ہوا کہ اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ کئی دنوں سے دواخانہ میں ہے۔ کوئی خدمت کرنے والا نہیں۔ بعدمیں ایچ۔آر۔ایس کے ذمہ داران نے دواخانے کہ ذمہ داروں سے بات کرکے اس کو پھر سے شریککرادیا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ اس کی خدمت کے لئے اگر انتظام کیا جائے تو اسے یہاں جتنے دن چاہے رکھ کر علاج کرایا جاسکتا ہے۔ بہر حال اس کے گھر کا پتہ لگایا گیا ہے اس کی اہلیہ کو اس کی ذمہ داری کا احساس دلا کر توجہ دلائی گئی ہے۔ اور اس کی معاشی حالت کو دیکھتے ہوئے جماعت کی جانب سے امداد دلانے کی کوشش کی جائیگی۔ اس تمام کاروائی میں انقلاب دکن کے نمائندے جناب نظیر احمد صاحب بھی شریک رہے اور کاموں میں بہت تعاون فرمایا۔

No comments:

Post a Comment