Saturday, December 28, 2013

Gulbarga City Conference for Women on 29.12.2013

Gulbarga City Conference
For Women
“Women: Architect of Humanity”
On Sunday, the 29th December 2013-12-27 Time: 11.00am to 02.00pm
Venue: Faraan College, Darga Road, Gulbarga

The Program

Quranic Discourse
Mrs Asra Kausar
Organizer, JIH Women`s Wing, Khaja Colony, Gulbarga

Inaugural Address
Mrs Sirajunnisa Begum
Dist Organizer, Women`s Wing, JIH Gulbarga Dist

Speech on
Islamic Rules for Marriage & other rituals
Mrs Tasneem Fatima Siddique,  
Organizer, JIH Women`s Wing, Seerat Colony, Gulbarga

Speech on
Problems of Modern Women & their solutions
Mrs Akhtar Sultana
Organizer, JIH Women`s Wing, Rahmathnagar, Gulbarga

Speech on
The Role of Women in the Betterment of the Society
Mrs Kausar Fatima
City Organizer, Women`s Wing, JIH Gulbarga

Presidential Address
Mrs Sajidunnisa Begum
State Organizer, Women`s Wing, JIH Karnataka

A Drama & Islamic Songs will be played by GIO sisters

All women with their Daughters, sisters, mothers and friends are requested to attend in huge numbers.
Women`s Wing

Jamaat e Islami Hind, Gulbarga

Monday, December 23, 2013

Program at MSK Mills on 22.12.2013


جو روشنی مسلمانوں کے پاس ہے اسکو اہل وطن کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔


جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کے دعوتی اجتماع میں ذاکر حسین ، سید ساجد سلیم، سید تنویر ہاشمی، محمد یوسف خان، محمد ضیاء اللہ، عبدالقدوس کا خطاب 


اللہ تعالیٰ کی ذات، صفات واختیارات میں شرک کرنا بہت بڑا گناہ ہے اس سے بچتے ہوئے توحید خالص کو لازماََ پکڑنا چاہئے اور اسی کے ذریعہ کامیابی ممکن ہے اور اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے شعوری تعلق ضروری ہے۔ ان خیالات کو آج محمدی فنکشن ہال میں جماعت اسلامی ہند گلبرگہ کی جانب سے منعقد کئے گئے کل یومی دعوتی اجتماع میں اختتامی خطاب کرتے ہوئے امیر مقامی ذاکر حسین نے کیا۔ آپ نے کہا کہ اس ملک میں مسلمانوں کی منفرد حیثیت ہے کہ وہ اس ملک میں کاشت کرتے ہوئے خود بھی زندہ و پائندہ رہیں اور اسلام کی سربلندی کے لئے کوشش کرتے رہیں۔ ذاکر حسین نے کہا کہ اس ملک میں صرف مسلمانوں کے پاس خداکی طرف سے نازل ہونے والی روشنی اپنی اصل حیثیت میں ہے اس کے ذریعہ وہ دیگر اقوام کو روشنی دکھائیں۔ اس کے لئے نبی کریم ﷺ ہمارے لئے نمونہ ہیں۔ ایک حدیث کے حوالے سے آپ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تم پر وہ فرائض عائد کئے ہیں جن کو اس سے پہلے نبیوں و پیغمبروں پر عائد کیا گیا تھا۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کو 
انسانوں کو انسانوں کیغلامی سے نکال کر خدا کی غلامی میں لانے کی کوشش کرتے رہیں۔ 

پروگرام کا آغاز سید ساجد سلیم کے درس قرآن سے ہوا۔ سورۃ الحج کی آخری دو آیات کی روشنی میں درس دیتے ہوئے آپ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان آیات میں رکوع و سجدہ کرنے، بندگی رب بجا لانے اور نیک کام کرنے کا حکم دیتا ہے۔ رکوع و سجود کے مفہوم میں نماز اور بندگی رب میں اپنی پوری زندگی کو رب کی مرضی پر چلاناہوتا ہے اور وہ نیک کام کرنا چاہئے جن سے انسانوں کا بھلا ہوتا ہو۔ آپ نے کہا کہ اللہ کی رہ میں ایسی جد وجہد کرنا ہے کہ اس کا حق ادا ہوجائے۔ آپ نے کہا کہ اللہ تعلیٰ جہاد کرنے کا حکم دیتا ہے لیکن دور جدید میں اس کے معنی کو اتنا بگاڑ دیا گیا ہے کہ اس لفظ سے لوگ خوف کھانے لگے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں جو ظلم و زیادتی اور نافرمانی ہورہی ہے اس کے خلاف جد وجہد کا نام جہاد ہے۔ آپ نے کہا کہ جس طرح حضرت ابرھیم ؒ نے ایک اطاعت گزار و فرمابردار بندہ ہونے کا سبوط دیا اسی طرح ہمارے لئے بھی لازم ہے کہ بندگی رب و مسلمان ہونے کے تمام تقاضے پورے کریں۔ 

اجتماعیت : سلام میں اس کا مقام اور امیتعنوان پر خطاب کرتے ہوئے محمد ضیاء اللہ نے کہا کہ انسان دور قدیم سے ہی اجتماعیت پسند واقع ہوا ہے۔ اسلام اس کو پروان چڑھانا چاہتا ہے کیوں کہ اسلام دین فطرت ہے۔ آپ نے کہا کہ یہ اللہ تعلیٰ کا حکم بھی ہے اور نبی کریم ﷺ کے بیشمار ارشادات سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اجتماعیت سے جڑکر رہے۔ کیوں کہ اس کے بغیر اس کی کامیابی ناممکن ہے۔ مسلمانوں کے تمام عبادات چاہے نماز ہو کہ روزہ، حج ہو کہ زکوۃ اسی بات کی تلقین کرتی ہیں کہ اجتماعیت کی اہمیت اسلام میں کیا ہے۔ دنیوی معاملات کے سلسلے میں بھی یہ بات بتائی گئی ہے کہ بیابان میں اگر تین آدمی ہوں تو ان میں ایک امیر ہونا چاہئے اور تین لوگ مل کر صفر کر رہے ہوں تو ان میں ایک کو امیر بنانا چاہئے۔ اگر کوئی اجتماعیت سے جڑ کر زندگی نہیں گزارتا تو اس کو شیطان اچک لیتا ہے، ماحول کے غلط اسرت اس پر پڑتے ہیں، دین کی اتباع کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور دین کے کم سے کم مطالبات بھی پورے کرنا اس کے لئے مشکل ہوجاتا ہے۔ 

انسانی زندگی پر نظام حکومت کے اثرات عنوان پر خطاب کرتے ہوئے سید تنویر ہاشمی نے مختلف نظام ہائے حکومت کے طرز حکومت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ مذہب کے نام پر چرچ کی حکومت یوروپ میں ہوا کرتی تھی ۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس کے تحت تھی لیکن چرچ کی زیادتی ک وجہ اس کی جگہ سوشیلزم اور جمہوریت نے جنم لیا۔ روس و چین میں کمونسٹ نظام کے نافظ ہونے کی وجہ سے وہاں کے کسانوں کی زمینوں کو حکومت اپنے قبضہ میں لے لیتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ قومی پیداوار میں نمایا کمی واقع ہوتی ہے۔جو کہ کروڑوں انسانوں کوبھوک کی وجہ سے مارے جانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ امریکی جمہوریت پر تبصرہ کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ جمہوریت میں جہاں پر عوام کی مرضی چلتی ہے وہ کس طرح معاشرہ پر اثر انداز ہوتی ہے کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ پہلے پہل نوجوان نسل کے لئے اخلاقی تعلیمات کو پڑھانے کا نظم تھا ۔ کچھ عرصے بعد لوگوں نے اس کو غیر ضروری محسوس کیا تو اسکو نکالا گیا اور پھر ایک دور آیا کہ جنسی تعلیم اسکول و کالج میں دی جانے لگی یہاں تک کہ ہم جنس پرستی کی باضابطہ ویڈیؤ دیکھنا لازمی کیا گیا۔ جس کے نتیجہ میں آج امریکی سوسائیٹی جو اخلاقی بگاڑ کا شکار ہوئی اور آج اس کا یہ حال ہے کہ اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جن کونہیں معلوم کے انکا باپ کون ہے۔ ان کے مخابلے میں اسلام جو نظام حکومت پیش کرتا ہے اس میں اللہ کے احکامات کو بنیاد بنایا جاتا ہے اور انسان اس کا خلیفہ ہونے کے ناتے وہ ذمہ داری ادا کرتا ہے۔ یہاں پر انساوں کو صرف انہیں معاملات میں قانون بنانے کی گنجائش ہوتی ہیں جہاں قرآن و سنت خاموش رہتی ہیں۔ اس لئے اسلامی نظام حکومت ایک نظام رحمت ہوتا ہے۔

اقامت دین : مفہوم اور طریقہ کار کے عنوان پر اظہار خیال کرتے ہوئے محمد یوسف خان نے کہا کہ دین سے مراد وہ دین ہے جو اللہ کی طرف سے اس کے پیغمبروں کے ذریعہ ہم تک پہنچا اور اس کی آخری ایڈیشن کے طور پر نبی کریم ﷺ پر ناز ل ہوا۔ اس کی اقامت کا مطلب ہے کہ جس طرح وہ ناز ل ہوا ہے اسی طرح انسانی زندگی کے مختلف شعبہ جات میں اس کو نافظ کیا جائے۔ اسی کے لئے آپ نے کہا کہ امت مسلمہ کو وجود میں لایا گیا ۔ خیر امت ہونے کے ناطے وہ شہادت الناس کا فریضہ انجام دے اور نظام کو تبدیل کرنے کی کوش کرے۔ اس کے طریقہ کارپر اظہار کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ قرآن و سنت کی روشنی میں دستوری و آئینی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے تعلیم و تربیت، تفہیم و تذکیر کے ذریعہ ایک ایک فرد کو مخاطب ہوتے ہوئے فرد کی زندگی میں تبدیلی لانے کی کوش کرے گی اور رائے عامہ قائم کرنے کی کوشش کرے گی۔ ان تمام معاملات میں اخلاقی قدروں پر عمل کرے گی۔ 

دوپہر کی نشست میں رفیق خان درانی نے فکر آخرت کے عنوان پر درس حدیث پیش کیا اور عبدالقدوس نے حالیہ انتخابات اور ہمار اموقف عنوان پر اظہار خیال کیا۔ محمد عبدالقادر منصوری اور محمد ضیاء الحق نے دنوں نشتوں میں بالترتیب نظامت کے فرائض انجام دئے۔ محمد مظہرالدین نے افتتاحی کلمات و کلمات تشکر پیش کیا۔ بڑی تعداد میں شرکاء شریک رہے۔

Saturday, December 21, 2013

Dawati Ijtema on 22nd December 2013


You are invited to the
One day Dawati Ijtema
(one day conference) 
At Mohammadi Function Hall, MSK Mills, Gulbarga 
On Sunday the 22nd December 2013
From 10.45am to 04.10pm

The Program

Quranic Discourse on 
"Surah Alhaj 77-78"
Jb Syed Sajid Saleem 

Inaugural Address
Jb Mohammed Mazharuddin

Speech on
“Importance of Collective Life in Islam” 
Jb Mohammed Ziaullah

Speech on
“Effect of System of Governance 
on the life of an individual” 
Jb Syed Tanveer Hashmi

Speech on
“Aqamat e Deen(Establishment of Devine Rule), 
Meaning and Requirements”
Jb Mohammed Yousuf Khan

Hadees Discourse on
“Frikr e Akhirat (Fear of Life after Death)”
Jb Rafeeq Khan Durani

Speech on
“Recent Election and Our Stand (Policy)”
Jb Abdul Quddus

Concluding Address
Jb Zakir Hussain, 
President JIH Gulbarga

JIH Gulbarga Women`s Press Conference on "Women: The Architect of Humanity" Campaign




The Women’s wing of Jamaat e Islami Hind, Karnataka is organizing Taluka Women’s Conferences all over Karnataka from 15th to 31st December 2013 on the theme “Women: The Architect of Humanity” said Mrs Sajidunnisa Begm , State Organizer of Womens wing while addressing the Press Conference called here at Press Club Gulbarga on Friday(20.12.2013). She told the press persons that the women today is deprived of performing the duties she is supposed to do for the formation of the Just Society as it is she who nourishes the future generation. She said the women in the name of freedom, has been forced to take on the additional burden of the society. As a result she is been deprived of a decent living. She became the target of men’s lust leading to her exploitation, torture, rape & killing.

There to bring awareness among the general women & make them aware of the duties & responsibilities as guided by their creator, Jamaat e Islami Hind is organizing these conferences.

In Gulbarga District the conferences are being on these days
Jewargi on Sunday 22.12.2013
 Sedam on Monday 23.12.2013
Yadgir on Tuesday 24.12.2013
Shorapur on Saturday 28.12.2013
Gulbarga on Sunday 29.12.2013
Shahabad on Monday 30.12.2013
Aland on Tuesday 31.12.2013

Monday, December 16, 2013

AIITA program on Quality Education: Issues & Solutions

The quality education should develop a child personality to the extent that it can handle the situations arising in his life and create a sense of responsibility in him. These were the words expressed by Dr Mohammed Muazam Ali, Member Advisory Council, JIH Gulbarga while presiding over a Symposium on “Quality Education: Issues & Solutions”  by All India Ideal Teachers Association Gulbarga at Faraan College on Sunday the 15th December 2013. He said, the teaching we impart to the students should make him able to differentiate between the right & the wrong and make him stand for the righteous cause and develop a sense of duty towards the downtrodden.





Moulvi Mohammed Fahimuddin Bidar, Member State Advisory Council, JIH Karnataka, speaking on the occasion said, Quality education in need of the hour. Unfortunately the students today are becoming book worms but they are completely unaware of the love affection with their parents & siblings. In such an atmosphere it is the duty of the teacher to mould him with his love, affection and special care. He said in doing so a teacher can create a good teacher, a good doctor, a good engineer, a good administrator & so on. He accepted that there are many challenges in this field but a good & responsible teacher should face them with great patience, wisdom. He called upon the teachers to remove a sense of slavery instead inculcate in them the creativeness.


Mr Mohammed Nizamuddin, State President AIITA, called upon for proper utilization of human resources by quality education and in this regard the government should ear mark huge amounts.


Dr Kausar Parvbeen, renown scholar & teacher National High School, Gulbarga said that the quality education means the overall development of the child. She expressed anguish over the fact that the children are so over burdened that they do not have time to play, listen to the rhymes from their mother & moral stories from their grandmothers. In such a situation how is it possible that a child can develop into a responsible person she asks? Speaking on the importance of imparting education in mother tongue she said that one can learn any language if he/she is well versed with mother tongue. Our Prime Minister Dr Manmohan Singh studied in Urdu she said.


Dr Abdul Rub Ustad, professor of Gulbarga University told to emulate the self less service rendered by senior teachers. Mr Mohammed Farooq KES, Principal Adarsh High School, called upon the teachers to be well versed with the latest knowledge & technology.
The program was started with Quranic discourse from Mr Shakeel Ahmed, Secretary AIITA Gulbarga, Mr Miohammed Abdul, Dist President AIITA Gulbarga delivered inaugural address. Mr Mohammed Javed Iqbal convened the program. A large number of teachers including women participated.