Saturday, January 22, 2011

Press Conference on the eve of Women`s District Conference at Gulbarga











On the eve of Jamaat e Islami Hind Womens` District Coference a press conference was called at Hotel Central Park on 22nd January 2011 at 11.00am. Mrs Fahimunnisa, District Organiser of Raichur Womens wing addressed the media personnel in Kannada. Media persons from Samyukta Karnataka, Praja Vani, Sanje Vani, Deccan Herald, Inquilab e Deccan, Etemad and ETV Urdu and others attended the conference.

Tuesday, January 18, 2011

Women`s Debate on "Present day progress - Improvement OR degradation of women"




اسلامی حدود میں رہتے ہوئے موجودہ دور کی ترقی سے استفادہ کیا جاسکتاہے۔

"موجودہ دور کی ترقی ۔عورت کا عروج یا زوال " پر مباحثہ۔شہر کی معزز خواتین کا خطابآج کی عورت موجودہ دورمیں جہاں بہت
ساری برائیاں ہیں اس کے مثبت پہلوؤں سے استفادہ کرتے ہوئے معاشرہ کی تعمیر نو کر سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار اختر سلطانہ، ناظمہ شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند، گلبرگہ نے شہر میں "موجودہ دور کی ترقی ۔عورت کا عروج یا زوال " کے عنوان پر منعقدہ مباحثہ میں حصہ لئے ہوئے معزز خواتین کے اظہار خیال پر تبصرہ کرتے ہئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ ترقی کا دور جہا ں پر عورت کے لئے بہت سارے مواقع فراہم کیاہے وہیں پر اس کے استحصال کے راستے بھی کھولا ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ اس ترقی سے خواتین کتنا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اس دور سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک بہترین ڈاکٹر، ٹیچربن سکتی ہے ، خدمت خلق کے میدان میں اپنا رول ادا کر سکتی ہے اور ایسے بہت سارے میدان ہیں جہاں پر وہ اسلامی حدود میں رہتے ہوئے اس ترقی کے فائدے حاصل کرسکتی ہے۔ لیکن اس کے برعکس آ ج کی ترقی عورت کے استحصال کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ آج خاندان بکھر رہے ہیں،معاشرہ تباہی کے دہانے پر ہے۔ لوگوں کے دلوں کا سکون غارت ہوچکا ہے۔ لوگوں کے درمیان محبت و الفت ، ہمدردی و احسان کا فقدان نظر آتا ہے۔ اس کی اصل وجہ ہمارہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔ عورت ایک بہترین معاشرہ کی تعمیر موجودہ دور کی ترقی سے استفادہ کرتے کرسکتی ہے ۔اس کے لئے وہ اپنا رول بحیثیت ماں، بیوی، بہن، بیٹی بن کربہترین انداز سے ادا کرے اور سماج بلخصوص خواتین میں پھیلی برائیوں کے ازالہ کے لئے کوشش کرتی ہے

۔مباحثہ میں حصّہ لیتے ہوئے عائشہ اسماء ،خیر العلوم البنات نے کہا کہ موجودہ دور عورت کو ایسے مواقع فراہم کیا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ اولمپک کھیل کے افتتاح کی تقریب میں مشعل لے کر اپنی ٹیم جس میں مرد کھلاڑی بھی ہوتے ہیں کی قیادت کرتی ہے ، سیاسی میدان میں ملک کی وزیر عظم بنکرملک کی باگ دوڑ اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ غرض ہر شعبہ ہائے زندگی میں پردہ یا بے پردہ اپنا رول ادا کرسکتی ہے

۔سفینہ شیرین لیکچرر الشارے پی یو کالج انگریزی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج عورتوں کو جو مواقع مل رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ معاشی طور پر مستحکمتو ہوری ہے اور دیگر میدانوں میں اپنا روال ادا تو کر رہی ہے لیکن جو اسکا حقیقی رول ہے اس کو اد اکرنے سے خاصر ہے جس کے نتیجہ میں حضور ﷺ کی سنت شادی کو بھی غیر ضروری سمجھ رہی ہے، آج اولڈ ایج ہوم وجود میں آرہے ہیں ، اور عورت کاذہنی جسمانی وروحانی استحصلال ہو رہا ہے

شہناز بیگم معلمہ خیر العلوم الِ لبنات نیکہا کہ آج مغربی تہذیب نے عورت کی اسمت کو طار طارکر دیا ہے جب کے اسلام نے عورت کو وقار و بلندی عطا کرنا چاہتا ہے۔

فریدہ بیگم لکچررالحسیب پی یو کالج اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج عورت کی ترقی ہے لیکن اسی میں اس کا زوال بھی ہے کیوں کہ آج عورت کی عریاں تصاویر مجسمے وغیرہ دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ہر جگہ عورت کا زوال ہی زوال ہے اوربرناڈ شاہ کے حوالے سے کہا کہ جس قوم میں عورت کی عزت نہیں ہو گی وہ قوم برباد ہو جائے گی ۔ اور کہا کے اسلام نے عورت کو اعلیٰ درجہ دیا جبکہ باقی تمام مذاہب نے عورت کو کمتر سمجھا۔ آج کی ترقی نے معاشرے میں اتنا بگاڑ پیداکیا ہے کہ کہ خواتین اپنے رحم کو تک کرائے پر دے رہی ہیں۔

مجاہدہ بیگم ٹیچر ایچ پی ایس اسکول مدینہ کالونی نے اس مباحثہ میں حصّہ لیتے ہوئے کہا کہ آج عورت سیاسی ، سماجی ، معاشی ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہے ۔ عورت میں کچھ کر دکھانے کا عزم پیدا ہوا ہے۔ نور جہان بیگم، ٹیچرنمرہ اکیڈمی اسکول نے کہا کے عورت کے عروج میں زوال اس وقت ہوگا جب وہ خود غلطی پر ہو

۔رضوانہ بیگم گورنمٹ پی یو کالج نے کہا کہ آج کی یہ ترقی کا دور عورت کے لئے ناممکن ممکن بنا دیا ہے ، جس کی بدولت عورت اپنے مادی فائدے کے لئے اپنا جائز مقام کھو دیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں معاشرہ بگڑ رہاہے اور کہا کہ آج ایک عورت مس یونیورس ،مس ورلڈ تو بن رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیاوہ ایک بہترین بیوی ، ماں ، بہن، بیٹی بن کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے ؟

تنظیم اختر،ٹیچرالکوثر اسکول نے کہاکہ جس دور میں قرآن نازل ہوا اس دور میں عورت عروج پر تھی ایک مثالی بیٹی مثالی بیوی ماں اور بہن تھی ، لیکن افسوس آج ہم دینی تعلیمات کو چھوڑ دینے کے سبباس زوال ہو رہا ہے۔پروگرام کا آغاز بہن خدیجہ حافظہ عالمہ کی تلاوت سے ہوا۔ انیس فاطمہ نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے اس مباحثہ کو منعقد کرنے کی غرز و غایت پر روشنی ڈالی ۔اسس مباحثہکثیر تعداد خواتین کی شریک رہی۔

اس مباحثہ میں سفینہ شیرین اوّل انعام حاصل کیا جب کیشہناز بیگم انعام دوم اور انعام سوم مجاہدہ بیگم اور فریدہ بیگم حاصل کیا۔ 24 ؍ جنوری 2011 بروز پیر محمدی گارڈن فنکشن حال میں منعقد ہونے واکلی خواتین کی ضلعی کانفرنس کے موقع پر ان انعامات کو دئے جائینگے۔

Thursday, January 13, 2011

Symposium on Effective Role of Women in the Reconstruction of Family & Society





















صحت مند معاشرہ کی تعامیر کے لئے مستحکم خاندان کی ضرورت ۔ عورت کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے


۔جماعت اسلامی ہند گلبرگہ شعبہ خواتین کے سمپوزیم میں ڈاکٹر شیلا سدّ رام، ڈاکٹر شمیم سریا، محترمہ ششی کلا گیری و محترمہ عطیہ کوثرکا خطابایک

صحت مند ریاست کے لئے ایک صحت مند معاشرہ درکار ہے اور ایک صحت مندمعاشرہ کے لئے ایک صحت مند خاندان درکار ہے ۔ ایک صحت مند خاندان ایک عورت کے کردار سے ہی وجود میں آتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کی جانب سے آج کنّڑا بھون میں " خاندان اور معاشرہ کی تعمیر نو میں عورت کا مؤثر کردار " کے بعنوان پر منعقد کئے گئے سمپوزیم کی صدارت کرتے ہوئے محترمہ عطیہ کوثر ، لکچرر سرکاری پی۔یو۔کالج ضلع بیجاپور نے کیا۔ کنّڑا زبان میں تقریر کرتے ہوئے موجود وطنی خواتین کو نہ صرب متاثر کیا بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عورت کو عطا کردا مقام و مرتبے کو اجاگرکیا۔ عورت مرکزی کردار اپنے گھر میں ہے۔ اسی کے ذریعہ سے معاشرہ کی تعمیر نو ممکن ہے۔ یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب عورت اس ذمہ داری کو محسوس کرے۔آج عورت اپنے مقام اور کرادر سے غافل ہو رہی ہے۔ موجودہ دور کے اعداد و شمار بتاتے ہے کہ عورت اپنی ذمہ داری نہ نبھانے کی وجہ سے ملک میں 1018 اولڈ ایج ہوم قایم کئے گئے ہیں جن میں 140 خاص کر خواتین کے لئے ہیں۔ آج عورت کا ہر جگہ استحصال ہو رہا ہے۔ آج پوری دنیا میں80 ملین ابارشن عمل میں لئے جا رہے جس میں بیشتر لڑکیوں کے حمل کی ہے۔ مغرب کی تعلیمات کو اپنانے میں آج ہم فقر سمجھتے ہیں۔ حقیقت میں اسی کی وجہ سے اس کا استحصال ہو رہا ہے۔

مہمان خصوصی مکتامبکا اکّنا بڑگا کی صدر محترمہ ششی کلا گیری نے کہا کہ خواتین کی آذادی کا تصور بسونّا کی تعلیمات میں نظر آتا ہے۔ آپ کی تعلیمات کی وجہ سے خواتین مذہبی امور میں بھی آگے تھیں اس کی بہترین مثال اکّہ مہادیوی کے وچنا ہیں۔ لیکن آج عورت کا استحصال ہر محاز پر ہو رہا ہے وہ بھی اس کی آزادی کے نام پر جو ہماری سنسکرتی کے خلاف ہے۔ مر و عورت زندگی اہم ضروریات ہیں ۔ اگر عورت کی ہمت افزائی ہوتی ہے اور اس کو اسکا رول ادا کرنے میں مرد تعاون کرتے ہیں تو وہ پنا گھر، خاندان، اور سماج کی تعمیر نو میں اپنا مؤثر رول ادا کرسکتی ہے۔
بی۔بی۔رضا ڈگری کالج کی معظف پرنسپال ڈاکٹر شنیم سریا اپنی تقریر میں بچوں کی صحیح تربیت کے لئے خاندانی نظام پر زور دیا اور کہا کہخاندان ایک عورت جس میں وہ بحیثیت ماں، بہن، بیٹی، بیوی، دادی، نانی، وغیرہ کے بے شمار کردارادا کرتی ہے کی ضرورت ہے۔ ان تمام کرداروں کی وجہ سے نومولد بچے کی نہصرفٖ نشونماء ہوتی ہے بلکہ ایک بہترین شہری بننے میں اس کی تربیت بھی ہوتی ہے۔ عورت اور خاندان کو آج اپنا کردار جو سماج کی تعمیر میں اہم ہوتا ہے ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن آج خاندان انتشار کا شکار ہو رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ماں بلکہ باپ بھی مساوی ذمہ دار ہے۔عورت کو اپنے کردار کو ادا کرنے کے لئے مذہبی اور اخلاوی طور پر تیار ہوتی ہے تو معاشرہ کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

انّا فوڈ اینڈ نیوٹریشن ریسرچ سینٹر کی ڈئریکٹر ڈاکٹر شیلا سدّرام اپنے خطاب میں کہا کہ عورت کو رول خاندان کو بنائے رکھنے میں ریڑ کی ہڈی کا سا ہے۔ اسی خاندان کی بنیاد پر ہی صحی معاشرہ کی تعمیر ممکن ہے۔ ااج عورت کا ایک ہی مصرف ہے کہ اچھا کھائے اچھا پہنے اور اچھے مکان میں رہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کو اس سے بھی آگے کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ اور خاندان کے بگاڑ کی اصل وجہ ٹی۔وی۔غلط استعمال ہے۔ اور کہا کہ آجعورت کا استحصال ہر جگہ ہو رہا ہے۔ اس کی خدمات کا کوئی اعتراف نہیں کیا جارہاہے۔ عورت کو چاہئے کہ وہ اپنے عورت ہونے پر فخر محسوس کرے جینے کا صحیح ڈنگ اپنائے اور اپنے فریضہ نبھاے۔ اس سے خاندان کا نظام بہترہوگا اور معاشرہ کی تعامیر میں اہم رول ادا کرے گا۔ پروگرام کا آغاز حافظہ خدیجہ کی تلاوت و انگریزی میں ترجمانی سے ہوا۔ محترمہ کوثر بیگم اس کا کنڑا ترجمہ پیش کیا۔

محترمہ سیدہ شکیب فاطمہ اپنے اففتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج انسان کئی ایک محازوں پر انتحائی ترقی کی ہے جس کا تصور چند سال پہلے نہیں کیا جاسکتا تھا۔ لیکن اس کے باوجود اس کی اخلاقی گراوٹ اس کو جانور بنا دیا ہے۔ عورت و خاندان جو کبھی معاشرہ میں اہم کردار ادا کرتے تھے وہ آج انتشار کا شکار ہوتی نظر آرہے ہیں۔ آج خاندان بکھر رہے ہیں عورت کا استحصال ہورہا ہے اور وہ اپنے رول سے ناواقف ہے۔ ایسے میں ایک صحت مند معاشرہ کی تعمیر اور عورت کے با وقادر کردار کو بحال کرنے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے اس پر سونچنے کی ضرورت ہے ۔ اسی لئے یہ سمپوزیم جماعت کی جانب سے منعقد کیا گیا ہے۔ محترمہ بشریٰ فاطمہ کلمات تشکر اداد کئے ۔ اس سے پہلے تمام مہمانان کو مومنٹو اور دینے کتابیں تحفتََ دئے گئے۔اس پروگرام میں بڑی تعداد بشمول خواہران طون کی شریک رہی۔

Monday, January 3, 2011

Excavation for Hidayath Center started on 26.12.2010














IBC Stall at Kalburgi Kampu







A ten day fair was organised by Sangh Parivar in Gulbarga under the theme "Kalbrurgi Kampu 2010 - Bharat Vikas Sangam III" at a huge ground near Kottal Hanuman Temple from 23rd December 2010 to 1st January 2011. During this fair a number of programmes were organised in which National Personalities like the former President of India Mr A P J Abdul Kalam addressed. As part of this fair an exhibition was also arranged. About one lakh people visited this fair daily from city, different parts of district and the state.
The Gulbarga Jamaat installed its Islamic Book Center in the exhibition for ten days in which the Islamic literature in six languages viz Kannada, English, Hindi, Telugu, Marathi and Urdu was put to display. The literature included the Translation and commentary (Tafseer) on Quran, Seerat, Hadees, and books on different titles covering different aspects of Islamic teaching .
Large number of people from different sections of the society including many dignitaries visited the stall and appreciated the presentation, involved in healthy discussion and many purchased the books of their interest.



Sunday, January 2, 2011

Tarbiyati programme for Jamaat Members, Workers & Associates held on 12.12.2010

One day training program for Jamaat Members, Workers & Associates both men & women was organised on 12th December 2010 at Shanti Sandesh Office Rahmatnagar, Gulbarga from 10.30am to 4.30pm. The programme was
First Session
  1. Quranic Discourse on Al Imran 133 to 136 By Mohammed Yousuf Khan
  2. Inuagural address Dr Mohamamed Salauddin
  3. Speech on"Islami ijtemayiyat aur Tahreek e Islami se vabastagi" By M.Hashmatullah Khan
  4. Syposium on " Meri Tahreek se vabastagi, moujooda kayfiyat aur ainda ka lahe amal"

The particpants were

  • Jb Ateeq ur Rahman
  • Mrs Nikhat Fatima
  • Jb Qazi Abdul Muhit
  • Mrs Shameem Begum
  • Jb M.Naseeruddin
  • Mrs Nasreen Begum

Comments : By Mohammed Ziaullah, Ameer e Muqami

Second Session:

  1. Hadees discourse By Jb Zakir Hussain
  2. Speech on "Responsibilities of Jamaat members as descibed in Jamaat Constitution" By Jb Syed Tanveer Hashmi
  3. Speech on "Expected Qualities of Jamaat members as descibed in Jamaat Constitution" By Dr Mohammed Muazzam Ali
  4. Concluding address By Mohammed Ziaullah, Ameer e Muqami